20-Mar-2022 مزاحیہ نظم
خود ستائی
شاعر نے خود قصیدہ پڑھا اپنی شان میں
مجھ سے بڑا شاعر نہیں کوئی جہان میں
میری ادب میں شاعری اتنی بلند ہے
اب اپنے منھ سے کیا کہوں کتنی بلند ہے
زیرو ہیں کیفی اعظمی راحت بشیر بدر
میرے سوا نہیں ہے ادب میں کسی کی قدر
ہے بے کمال سامنے میرے حسن کمال
میری غزل سے ہو گیا مجروح کا زوال
بونے ہیں میرے سامنے ساحر ہوں یا شکیل
میں نے پچھاڑا سب کو جگر ہوں کہ ہوں قتیل
غالب سے میر سے نہ ہوئی ایسی شاعری
فیض و فراز کی کہاں اتنی پہنچ ہوئی
مخدوم اور مجاز کی کچھ حیثیت نہیں
مجھ سے بڑی ادب میں کوئی شخصیت نہیں
لکھا جو میں نے مرثیہ یہ مرتبہ ملا
بغداد مجھ کو مولی علی نے بلا لیا
نعت رسول لکھی تو یہ معجزہ ہوا
میں راتوں رات اڑکے مدینے پہنچ گیا
سامع سے ایک شخص اٹھا اس نے یہ کہا
سب شاعروں میں قد ہے تمہارا ہہت بڑا
ربِّ کریم عرش پہ کرتا ہے انتظار
کس واسطے کہتے نہیں تم حمد کے اشعار